اسپتال سے جیل تک—گورکھپور اسپتال سانحہ Aspataal se jail tak — Gorakhpur aspataal Saaneha (Urdu)(Paperback, Kafeel Khan)
Quick Overview
Product Price Comparison
منہدم سرکاری صحت خدمات، سنگین طبی بحران۔ 63 ؍ بچوں، 18؍بالغوں کا قتل عام۔ اصل میں کیا ہوا، آزمائش میں گرفتار ڈاکٹر کی زبانی۔ 10 ؍اگست 2017 کی شام کو گورکھپور، اتر پردیش کے گورنمنٹ بابا راگھو داس میڈیکل کالج کے نہرو اسپتال میں مائع آکسیجن ختم ہوگئی۔ اطلاعات کے مطابق، اگلے دو دنوں میں، اسّی سے زیادہ مریض — تریسٹھ بچے اور اٹھارہ بالغ — اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ درمیانی گھنٹوں میں کالج کے شعبہ اطفال کے سب سے جونیئر لیکچرارڈاکٹر کفیل نے آکسیجن سِلنڈروں کو محفوظ بنانے، ہنگامی علاج کے انتظام اور مزید اموات کو روکنے کے لیے عملے کو جمع کرنے کے لیے غیر معمولی کوششیں کیں۔ جیسے ہی اس سانحے نے قومی توجہ حاصل کی، ڈاکٹر خان کو بحران پر قابو پانے اور صحت کے نظام کی طرف توجہ مبذول کرنے کے لیے ان کے انتھک کام کے لیے ایک ہیرو کے طور پر سراہا گیا، لیکن کچھ دن بعد، انھوں نے خود کو معطل اور برطرف پایا۔ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔ ان کے ساتھ نو افراد پر بد عنوانی اور طبی غفلت سمیت سنگین الزامات عائد کیے گئے۔ جلد ہی انھیں اس کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔ گورکھپور اسپتال کا سانحہ اور اگست 2017 کی اس اندوہناک رات کے واقعات ڈاکٹر کفیل خان کی زندگی کا پہلا تاریخی تجربہ ہیں اور اس کے بعد جو کچھ تلخ جدوجہد، غیر معینہ مدت تک کی معطلی، آٹھ ماہ کی طویل قید اور اس کے بعد کا دور تھا، انتہائی بے حسی اور ہراساں کرنے نیز انصاف کے لیے ایک انتھک جدوجہد کی کہانی ہے۔